جدید ٹیکنالوجی اور حلال کمائی – کیا فری لانسنگ اور ڈیجیٹل بزنس اسلامی لحاظ سے جائز ہیں؟
آج کے ڈیجیٹل دور میں فری لانسنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ای کامرس اور دیگر آن لائن ذرائع سے کمائی کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ لیکن کیا یہ طریقے شرعی طور پر جائز ہیں؟ اس مضمون میں ہم اسلامی نقطہ نظر سے ان ذرائع کا جائزہ لیں گے۔
🔹 فری لانسنگ (Freelancing) کا اسلامی جائزہ
- فری لانسنگ میں اگر کام جائز ہو (مثلاً گرافک ڈیزائننگ، تحریری خدمات)، تو یہ شرعی لحاظ سے درست ہے۔
- حرام کاموں (مثلاً غیر اخلاقی مواد کی ایڈیٹنگ، جھوٹ پر مبنی اشتہارات) سے اجتناب ضروری ہے۔
🔹 ای کامرس اور ڈراپ شپنگ
- ای کامرس کا اصولی جائزہ لیا جائے تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ دھوکہ دہی اور سود سے پاک ہو۔
- ڈراپ شپنگ میں بعض اوقات "عدم قبضہ" کا مسئلہ ہوتا ہے، جو فقہی لحاظ سے غور طلب ہے۔
مزید تفصیل کے لیے یہ مضمون پڑھیں: کیا بٹ کوائن حلال ہے؟
🔹 ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ایفیلیٹ مارکیٹنگ
- اگر کسی جائز پروڈکٹ یا سروس کی تشہیر کی جا رہی ہو، تو یہ اسلامی لحاظ سے درست ہے۔
- ناجائز اشیاء (جیسے سودی بینکنگ، جوا) کی پروموشن شرعاً جائز نہیں۔
🔹 اسلامی اصولوں کے مطابق ڈیجیٹل کمائی
- حلال پروڈکٹس اور سروسز فروخت کریں۔
- دیانتداری سے کام کریں اور دھوکہ دہی سے بچیں۔
یہاں مزید تفصیل دیکھیں: تراویح اور تہجد میں فرق
🔹 شرعی حوالہ جات
- ابن قیم، زاد المعاد، جلد 4، صفحہ 150
- فتاویٰ بنوری ٹاؤن، آن لائن تجارت کے اسلامی اصول
- دار الافتاء، جامعہ الازہر، "ڈیجیٹل بزنس اور اسلام"
مصنوعی ذہانت کے اسلامی احکام کے لیے یہ مضمون پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا شرعی حکم
🔹 نتیجہ
اگر کوئی شخص دیانتداری اور اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل کمائی کرے، تو یہ جائز ہے۔ تاہم، دھوکہ، جھوٹ، اور غیر یقینی کاروبار (Gharar) سے اجتناب ضروری ہے۔