Don't Copy Any Content! Copyright Act Contact Us DMCA

سندھ طاس معاہدہ: پاکستان کا بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف مؤقف اور ردعمل

سندھ طاس معاہدہ، بھارت کی دھمکیاں، پاکستان کا ردعمل، پانی کی تقسیم اور دریائے سندھ کا مکمل پس منظر۔ جانئے اصل حقیقت، نقصانات اور متبادل حل ایک تفصیلی

دریائے سندھ کا بہاؤ، سرسبز وادی، دور برف پوش پہاڑ، اور نیلا آسمان

دریائے سندھ کا بہاؤ، سرسبز وادی، دور برف پوش پہاڑ، اور نیلا آسمان

دریائے سندھ کا بہاؤ، سرسبز وادی، دور برف پوش پہاڑ، اور نیلا آسمان

 

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ اگر ختم ہو جائے تو پاکستان کو کیا نقصان اور جواب کیا ہوگا؟

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ اگر ختم ہو جائے تو پاکستان کو کیا نقصان اور جواب کیا ہوگا؟

سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم تھا تاکہ مستقبل میں آبی تنازعات نہ ہوں۔

دریاؤں کی تقسیم کیسے ہوئی؟

  • مشرقی دریا (بھارت کے لیے): راوی، بیاس، ستلج
  • مغربی دریا (پاکستان کے لیے): سندھ، جہلم، چناب

یہ پانی آتا کہاں سے ہے؟

یہ دریا ہمالیہ کے برف پوش پہاڑوں، گلیشیئرز اور بارشوں سے وجود میں آتے ہیں۔ دریائے سندھ تبت سے، جہلم کشمیر سے، اور چناب بھارت کے ہماچل پردیش سے نکلتا ہے۔ مغربی دریا پاکستان کے زرعی میدانوں کی زندگی ہیں۔

اہم دریا اور ان کے ماخذ

  • دریائے سندھ: تبت سے نکل کر گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے میدانوں تک آتا ہے۔
  • دریائے جہلم: مقبوضہ کشمیر سے نکلتا ہے اور منگلا ڈیم سے گزرتا ہے۔
  • دریائے چناب: ہماچل پردیش سے نکل کر جموں و کشمیر سے ہوتا ہوا پاکستان پہنچتا ہے۔

اگر سندھ طاس معاہدہ ختم ہو جائے تو کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

اگر بھارت معاہدہ توڑتا ہے تو پاکستان کو کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں:

1. پانی کی شدید قلت

مغربی دریا خشک ہو گئے تو پاکستان کی زراعت، آبپاشی اور شہری پانی کا نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔

2. زرعی معیشت کو دھچکا

پاکستان کی 70% آبادی زراعت سے وابستہ ہے۔ پانی کی کمی سے اجناس، سبزیاں اور برآمدات متاثر ہوں گی۔

3. بجلی کا بحران

ہائیڈرو پاور منصوبے جیسے تربیلا اور منگلا ڈیم پانی کی کمی سے بجلی کم پیدا کریں گے، جس سے صنعتی اور گھریلو زندگی پر منفی اثر پڑے گا۔

4. ماحولیاتی تباہی

دریا خشک ہونے سے مچھلیوں کی افزائش، زمین کی زرخیزی اور ماحولیاتی توازن بگڑ جائے گا۔

5. عوامی بے چینی اور قومی سلامتی

پانی جیسے بنیادی انسانی حق کی کمی سے معاشرتی بےچینی اور سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستان کا ممکنہ جواب اور متبادل حکمت عملی

1. سفارتی و قانونی جواب

پاکستان عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ اور عالمی بینک میں بھارت کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتا ہے۔ معاہدہ توڑنے پر بھارت کو عالمی تنقید اور ممکنہ اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

2. عالمی دباؤ بڑھانا

پاکستان پانی کی جنگ کو ایک بین الاقوامی مسئلہ بنا کر عالمی رائے عامہ، ماحولیاتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کے خلاف متحرک کر سکتا ہے۔

3. اندرونی سطح پر خود انحصاری

  • نئے ڈیمز کی تعمیر: بھاشا ڈیم، کالا باغ ڈیم، داسو ڈیم جیسے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جائیں۔
  • آبی ذخائر کا نظام: ہر بڑے شہر میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے سسٹم متعارف کروائے جائیں۔
  • زرعی اصلاحات: کم پانی سے زیادہ پیداوار والی جدید ٹیکنالوجی، ڈرپ ایریگیشن، اور پانی کی مینجمنٹ پر توجہ دی جائے۔

4. بھارت کو منہ توڑ پیغام

اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرتا ہے تو پاکستان کے پاس بھی کئی آپشنز ہوں گے:

  • بھارت کے ساتھ ہر قسم کی دوطرفہ تجارت پر پابندی
  • فضائی حدود کے استعمال پر نظرِ ثانی
  • سفارتی تعلقات کم یا معطل کرنا
  • بھارت کی آبی جارحیت کو ہر عالمی فورم پر بے نقاب کرنا

5. سائنس، ٹیکنالوجی اور نوجوانوں کو آگے لانا

پاکستان کے باصلاحیت نوجوان اور ماہرینِ انجینئرنگ جدید آبی ٹیکنالوجیز پر تحقیق کر کے پانی کا ضیاع روک سکتے ہیں، نئے ذخائر اور آبی منصوبے تشکیل دے سکتے ہیں، تاکہ دشمن کی آبی جارحیت ناکام ہو۔

نتیجہ

سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی بقا اور ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت کی کسی بھی غیر ذمہ دارانہ حرکت کے مقابلے میں پاکستان نہ صرف عالمی سطح پر بھرپور دفاع کرے گا بلکہ اندرونی طور پر بھی مضبوطی سے کھڑا ہو گا۔ پاکستانی قوم پانی کے ایک ایک قطرے کے تحفظ کے لیے متحد ہے، اور بھارت کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

Post a Comment

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.
Mufti Sajjad Ahmad Welcome to WhatsApp chat
Howdy! How can we help you today?
Type here...