ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر: فلسطینی بچے کی بے بسی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ گئی
دنیا کی سب سے معتبر تصویری صحافتی ایوارڈ "ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر" کا اعزاز اس بار ایک ایسی تصویر کو دیا گیا ہے جس نے لاکھوں دلوں کو رُلا دیا۔ یہ تصویر ایک فلسطینی بچے کی ہے جس نے اسرائیلی بمباری میں اپنے دونوں بازو کھو دیے۔ اس کی معصوم آنکھوں میں چھپی درد بھری خاموشی پوری دنیا کے لیے ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔
یہ تصویر صحافی محمد السلامہ نے غزہ میں اس وقت کھینچی جب اسرائیلی حملے کے بعد تباہ شدہ مکان سے زندہ نکالا گیا بچہ اسپتال میں زیر علاج تھا۔ تصویر میں دکھایا گیا بچہ مکمل خاموشی میں ہے لیکن اس کی آنکھیں ظلم، تشدد اور انسانی بے حسی پر ایک زوردار احتجاج بن چکی ہیں۔
ورلڈ پریس فوٹو کمیٹی نے تصویر کے انتخاب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ: "یہ تصویر ایک ایسی جنگ کی نمائندگی کرتی ہے جہاں سب سے زیادہ نقصان ان معصوموں کا ہو رہا ہے جو اس میں شامل بھی نہیں۔"
اس تصویر کی اہمیت اور پیغام
یہ تصویر صرف ایک لمحہ نہیں بلکہ فلسطینی قوم کی اجتماعی تکلیف کا عکس ہے۔ اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج اور آواز بلند کرنے کے لیے یہ تصویر ایک علامت بن چکی ہے۔ یہ صرف ایک صحافتی شاہکار نہیں بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا پیغام ہے۔
فلسطینی بچے کی یہ تصویر سوشل میڈیا، خبروں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں وائرل ہو چکی ہے۔ لاکھوں افراد نے اس پر تبصرے کیے اور اسے #SavePalestine، #FreeGaza اور #WarCrimes جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ شیئر کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی اس تصویر کو ظلم کی انتہا قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے اور معصوم بچوں کو نشانہ بنانا ایک غیر انسانی عمل ہے۔
تصویر میں نظر آنے والے بچے کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تاکہ اس کی شناخت محفوظ رہے، لیکن اس کی آنکھیں اور حالت دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں۔
نتیجہ
ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر کا اعزاز صرف ایک تصویر کا نہیں، بلکہ ایک قوم کی پکار، ایک بچے کی خاموش چیخ، اور ایک ظالمانہ نظام کے خلاف صدائے احتجاج ہے۔ یہ تصویر یاد دہانی ہے کہ فلسطین کے بچے اب صرف کھیلنے کے خواب نہیں دیکھتے، بلکہ زندہ بچنے کے خواب دیکھتے ہیں۔
اس تصویر نے ثابت کر دیا کہ کیمرہ صرف تصویر نہیں لیتا، بلکہ وہ تاریخ کا آئینہ بھی بن سکتا ہے۔
ماخذ: ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر 2025 – worldpressphoto.org | Al Jazeera | Human Rights Watch