Don't Copy Any Content! Copyright Act Contact Us DMCA

اسرائیل کا قیام اور فلسطین پر ظلم کی خونچکاں داستان

"اسرائیل کے قیام اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کی تاریخی حقیقت، صیہونیت کے پس منظر، اقوام متحدہ کی تقسیم، اور فلسطینی عوام پر ڈھائے گئے مظالم کا تفصیلی

 

"فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ظلم کی تصویر، جس میں تباہ شدہ عمارتیں، دھواں، اور بے گھر فلسطینی شہری دکھائی دے رہے ہیں۔ تصویر ظلم، درد اور انسانی بحران کی عکاسی کرتی ہے۔"

اسرائیل کا قیام: تاریخ، محرکات اور نتائج

اسرائیل کا قیام: تاریخ، محرکات اور نتائج

اسرائیل کا قیام 14 مئی 1948ء کو ہوا، جب فلسطینی سرزمین پر ایک خودساختہ یہودی ریاست کا اعلان کیا گیا۔ یہ واقعہ صرف ایک جغرافیائی تبدیلی نہیں بلکہ سیاسی، مذہبی اور تہذیبی تصادم کا آغاز تھا، جس نے مشرق وسطیٰ کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔

صیہونیت کی ابتدا

19ویں صدی کے آخر میں یورپ میں "صیہونیت" کے نام سے ایک تحریک شروع ہوئی، جس کا مقصد ایک آزاد یہودی ریاست کا قیام تھا۔ تھیوڈور ہرزل (Theodor Herzl) کو اس تحریک کا بانی تصور کیا جاتا ہے، جنہوں نے اپنی کتاب "دی جیوِش اسٹیٹ" (The Jewish State) میں یہ مطالبہ پیش کیا۔

برطانوی کردار اور بالفور اعلامیہ

پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کیا اور 1917ء میں "بالفور اعلامیہ" جاری کیا، جس میں یہودیوں کو فلسطین میں قومی وطن کی اجازت دی گئی۔ اس اعلامیہ نے عرب دنیا میں غم و غصہ پیدا کیا، کیونکہ یہ مقامی فلسطینیوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی تھی۔

فلسطین کی تقسیم اور اقوام متحدہ

دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ نے 1947ء میں فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کی قرارداد منظور کی۔ 56 فیصد زمین یہودیوں کو اور 44 فیصد فلسطینیوں کو دی گئی، حالانکہ اس وقت فلسطینی آبادی 67 فیصد تھی۔ یہ تقسیم نہ صرف غیر منصفانہ تھی بلکہ اس نے آنے والے خونریز تنازعات کی بنیاد رکھ دی۔

نکبہ - فلسطینیوں کا المیہ

اسرائیل کے قیام کے فوراً بعد عرب ممالک نے حملہ کیا، مگر اسرائیل کو مغربی طاقتوں کی بھرپور مدد ملی۔ اس دوران تقریباً 7 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے، جسے عرب دنیا میں "نکبہ" (Catastrophe) کہا جاتا ہے۔ یہ آج بھی فلسطینیوں کی یاد میں ایک سیاہ دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

مسلم دنیا کا ردِعمل

اسرائیل کے قیام پر مسلم دنیا نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کئی بار جنگیں بھی ہوئیں، جن میں 1948، 1967 اور 1973 کی جنگیں شامل ہیں۔ پاکستان نے سب سے پہلے اسرائیل کے وجود کو مسترد کیا اور آج تک سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے۔

نتائج اور آج کی صورتحال

اسرائیل کے قیام کے بعد سے خطہ مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے۔ فلسطینیوں کو آج بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی جاری ہے، جس میں مغربی کنارے (West Bank) اور مشرقی یروشلم پر قبضہ شامل ہے۔

اہم حوالہ جات:

تحریر: FiqhSpot | ماخذ: اقوام متحدہ، الجزیرہ، بی بی سی، برٹانیکا

إرسال تعليق

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.
Mufti Sajjad Ahmad Welcome to WhatsApp chat
Howdy! How can we help you today?
Type here...