گناہ کے اسباب ہوتے ہوئے بھی خود کو بچا کے رکھنا اصل مومن کی پہچان ہے
ایمان کی سب سے بڑی آزمائش یہی ہے کہ انسان گناہ کے مواقع ہونے کے باوجود خود کو محفوظ رکھے۔ شیطان ہر لمحہ بہکانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن جو بندہ اللہ کے خوف اور تقویٰ کی بدولت گناہوں سے بچتا ہے، وہی اصل مومن ہے۔
قرآن سے رہنمائی
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ (الأعراف: 201)
یعنی متقی لوگ جب شیطان کے وسوسے میں آتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور ہدایت پا لیتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی حدیث
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"حیاء ایمان کا حصہ ہے، اور جو شخص اللہ سے حیاء کرتا ہے وہ گناہوں سے بچتا ہے۔" (صحیح بخاری)
گناہ سے بچنے کے عملی طریقے
- ہمیشہ اللہ کا خوف دل میں رکھیں۔
- نیک صحبت اختیار کریں اور فحاشی سے دور رہیں۔
- نماز اور ذکرِ الٰہی کو زندگی کا حصہ بنائیں۔
- اپنے خیالات اور نظریں پاک رکھیں۔
مزید پڑھیں:
❖ گناہوں سے بچنے کے لیے سحری کی برکت پر یہ مضمون ضرور پڑھیں: سحری کی برکت.
❖ فحاشی اور بے حیائی کے نقصانات اور اس سے بچنے کے طریقے جاننے کے لیے: فحاشی سے بچنے کے طریقے.
❖ تقویٰ کیسے حاصل کیا جائے؟ جاننے کے لیے: تقویٰ اور پرہیزگاری.
مغربی ممالک میں گناہ سے بچنے کی آزمائش
یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں گناہ کرنا آسان ہے، کیونکہ وہاں فحاشی عام ہے اور اسلامی ماحول کمزور ہے۔ لیکن جو شخص ایسے معاشرے میں رہتے ہوئے بھی اپنی نظریں، دل اور اعمال کو پاک رکھے، وہی اصل مومن ہے۔ حدیث میں آتا ہے:
"جو شخص فتنوں کے دور میں دین پر قائم رہے، وہ شہید کے برابر ہے۔" (ترمذی)
ایسے حالات میں اللہ کا ذکر، تقویٰ اور نیک صحبت اختیار کرنا سب سے ضروری ہے تاکہ ایمان محفوظ رہے۔