کائنات کی وسعت پر قرآنی نظریہ
تعارف
کائنات کی وسعت اور اس کی تخلیق ایک ایسا موضوع ہے جو صدیوں سے انسان کے تجسس کا مرکز رہا ہے۔ جدید سائنس نے جب خلا کی وسعتوں کو ناپنا شروع کیا تو کئی حیرت انگیز حقائق سامنے آئے، لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ قرآن نے 1400 سال پہلے ہی ان حقائق کی طرف اشارہ کر دیا تھا۔ اس مضمون میں ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں کائنات کی وسعت کے بارے میں جانیں گے۔
قرآن میں کائنات کی وسعت کا ذکر
قرآن میں کئی مقامات پر کائنات کی تخلیق اور اس کی مسلسل وسعت کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور ہم نے آسمان کو اپنی قدرت سے بنایا اور بے شک ہم اسے وسعت دینے والے ہیں۔" (الذاریات: 47)
یہ آیت جدید فلکیاتی دریافتوں کے عین مطابق ہے، کیونکہ سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ یہ دریافت مشہور سائنسدان ایڈون ہبل نے 1929 میں کی تھی، لیکن قرآن نے 1400 سال پہلے ہی اس حقیقت کی وضاحت کر دی تھی۔
کائنات کی تخلیق اور قرآن
قرآن میں کائنات کی تخلیق کے حوالے سے ایک اور اہم آیت موجود ہے:
"کیا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا یہ نہیں دیکھتے کہ آسمان اور زمین ایک ساتھ ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے ان کو جدا کر دیا؟" (الانبیاء: 30)
یہ آیت "Big Bang Theory" (بگ بینگ نظریہ) کی طرف اشارہ کرتی ہے، جس کے مطابق کائنات ایک نقطے سے وجود میں آئی اور بعد میں پھیلتی چلی گئی۔ یہ سائنس اور قرآن کے درمیان ہم آہنگی کا بہترین ثبوت ہے۔
ستارے اور کہکشائیں
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"پس میں ستاروں کے مقام کی قسم کھاتا ہوں۔ اور اگر تم جانتے، تو یہ بہت بڑی قسم ہے۔" (الواقعہ: 75-76)
یہ آیت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ستارے اور کہکشائیں بے حد دور ہیں، اور جدید سائنس بھی یہی ثابت کرتی ہے کہ ہماری کہکشاں "ملکی وے" میں ہی اربوں ستارے موجود ہیں، جبکہ کائنات میں ایسی بے شمار کہکشائیں موجود ہیں۔
کائنات کی وسعت اور آخرت
قرآن میں جنت کی وسعت کو بھی کائنات کی وسعت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے:
"(وہ جنت) جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔" (آل عمران: 133)
یہ ظاہر کرتا ہے کہ کائنات کی وسعت ہمارے تصور سے کہیں زیادہ ہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی جنت بھی اتنی وسیع ہوگی جسے انسان کا ذہن نہیں سمجھ سکتا۔
سائنس اور قرآن کی ہم آہنگی
- کائنات کا پھیلاؤ: جدید سائنس کے مطابق، کائنات مسلسل پھیل رہی ہے، جو کہ قرآن کی آیت (الذاریات: 47) سے ثابت ہوتا ہے۔
- بگ بینگ تھیوری: قرآن نے آسمان اور زمین کے ایک ساتھ ہونے اور بعد میں جدا ہونے (الانبیاء: 30) کی بات کی، جو کہ "بگ بینگ تھیوری" کے عین مطابق ہے۔
- ستاروں کی عظمت: قرآن میں ستاروں کی قسم کھائی گئی (الواقعہ: 75-76)، جو کہ ان کی اہمیت اور وسعت کو بیان کرتا ہے۔
نتیجہ
کائنات کی وسعت کا قرآنی نظریہ جدید سائنس سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔ جو حقائق آج سائنس دریافت کر رہی ہے، وہ قرآن میں پہلے سے موجود ہیں۔ یہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور کائنات کے حیرت انگیز نظام پر غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
- کیا آن لائن کمائی حلال ہے؟ مکمل اسلامی تجزیہ
- کیا بٹ کوائن حلال ہے؟ اسلامی نقطہ نظر
- شبِ معراج اور مسجد اقصیٰ: ایک تاریخی و دینی جائزہ