نماز کی نیت: شرعی حکم، طریقہ، اور عام غلطیاں
نماز دین اسلام کا سب سے اہم اور عظیم فریضہ ہے۔ اس کی ادائیگی کے لیے کئی شرائط ہیں جن میں سے ایک "نیت" ہے۔ اس مضمون میں ہم نماز کی نیت کے شرعی حکم، درست طریقہ اور عوام میں پائی جانے والی چند غلط فہمیوں کا جائزہ لیں گے۔
نماز کی نیت کا مطلب
نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں۔ کسی عبادت کے لیے دل میں ارادہ کرنا کہ یہ عبادت میں اللہ کے لیے انجام دے رہا ہوں، یہی نیت ہے۔ نیت کا مطلب زبان سے کچھ مخصوص الفاظ پڑھنا نہیں ہے، بلکہ دل کا ارادہ کافی ہے۔
نماز کی نیت کا شرعی حکم
نیت نماز کی شرائط میں سے ہے۔ نیت کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوتی۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
"إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى" (بخاری، مسلم)
"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔"
نماز کی نیت کا درست طریقہ
- دل میں یہ ارادہ ہو کہ میں فلاں نماز (مثلاً ظہر، عصر، فجر) اللہ تعالیٰ کے لیے پڑھ رہا ہوں۔
- اگر امام کے پیچھے نماز ہے تو دل میں مقتدی ہونے کا ارادہ بھی ہو۔
- زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں، البتہ زبان سے کہنا جائز ہے اگر اس سے دل کو سہولت ہو۔
نیت کے بارے میں عام غلط فہمیاں
- یہ سمجھنا کہ مخصوص عربی یا اردو الفاظ زبان سے کہنا فرض ہے۔ (یہ غلط ہے)
- دل میں ارادہ نہ ہو اور صرف زبان سے کہنا کافی ہے۔ (یہ بھی غلط ہے)
- نیت کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرنا۔ (نیت قبلہ رخ ہو کر ہی کرنی چاہیے)
مفید مشورہ
نیت کو دل کا عمل سمجھ کر اخلاص کے ساتھ کریں۔ عبادات کی روح نیت ہی ہے۔ اگر نیت درست ہو تو عمل قبول ہوتا ہے، ورنہ ریاضت بھی رائیگاں جا سکتی ہے۔
اختتامی کلمات
نماز کی نیت عبادت کی بنیاد ہے۔ نیت میں سادگی، اخلاص اور دلی توجہ ہونی چاہیے۔ زبان سے الفاظ کہنا نفل ہے، اصل نیت دل کا ارادہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ سنت طریقے کو اپنائیں اور خود کو فضول رسموں سے بچائیں۔
واللہ اعلم بالصواب