بگ بینگ تھیوری اور قرآن
بگ بینگ تھیوری کیا ہے؟
بگ بینگ تھیوری جدید سائنسی نظریہ ہے جو یہ بیان کرتا ہے کہ کائنات تقریباً 13.8 بلین سال پہلے ایک عظیم دھماکے (Big Bang) کے ذریعے وجود میں آئی۔ اس نظریے کے مطابق تمام مادی عناصر ایک انتہائی گرم اور کثیف نقطے میں جمع تھے، جو اچانک ایک زبردست دھماکے سے پھیلنے لگے اور یوں کائنات کا آغاز ہوا۔
کیا قرآن میں بگ بینگ کا ذکر ہے؟
قرآن مجید 1400 سال پہلے ایسے بیانات فراہم کرتا ہے جو حیران کن حد تک جدید سائنسی دریافتوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"کیا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، نہیں دیکھتے کہ آسمان اور زمین آپس میں جڑے ہوئے تھے، پھر ہم نے ان کو پھاڑ دیا، اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا، تو کیا وہ ایمان نہیں لاتے؟" (سورۃ الانبیاء: 30)
اس آیت میں "رتقاً" کا مطلب جڑے ہوئے ہونا اور "فتقناہما" کا مطلب انہیں الگ کرنا ہے، جو بگ بینگ کی وضاحت کے قریب معلوم ہوتا ہے۔
بگ بینگ اور کائنات کی مسلسل توسیع
جدید فلکیاتی تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے، جسے ایڈون ہبل (Edwin Hubble) نے 1929 میں دریافت کیا۔ حیرت انگیز طور پر قرآن بھی اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے:
"اور ہم نے آسمان کو قوت کے ساتھ بنایا اور بے شک ہم اسے وسعت دے رہے ہیں۔" (سورۃ الذاریات: 47)
یہ آیت اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ کائنات کی تخلیق کے بعد بھی وہ مسلسل پھیل رہی ہے، جو بگ بینگ تھیوری کی تصدیق کرتی ہے۔
قرآن اور جدید سائنس میں ہم آہنگی
بگ بینگ تھیوری اور قرآن کے بیانات میں حیران کن مطابقت اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام محض ایک مذہب ہی نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو سائنسی حقائق سے بھی ہم آہنگ ہے۔
نتیجہ
قرآن اور سائنس کے درمیان یہ مطابقت ایمان کو مزید تقویت دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب الہامی علم کا منبع ہے۔ سائنس وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرتی ہے اور نئے انکشافات سامنے آتے ہیں، مگر قرآن مجید میں موجود حقائق ہمیشہ سے سچ ثابت ہوتے ہیں۔